• مین اُدووال روڈ، اُدووال کلاں، گجرات، پنجاب، پاکستان
  • پیر تا ہفتہ 8:00 - 5:00
ہمیں فالو کریں:

About Us

تاریخی پسِ منظر

محترمہ تسنیم ہاشمی کے اس منصوبے کا  عارضی آغاز تو 1989 کے آواخر میں کردیاگیا، مگر باقاعدہ درسِ نظامی کی تعلیم کا آغاز 15 مئی1991 کو  ہوا۔ جبکہ باظابطہ افتتاحی تقریب 15 مئی1992کو منعقد ہوئی۔ یہ ادارہ شہر گجرات سے متصل اُدھوال کلاں گجرت میں واقع ہے۔ شہر سے دو معروف  راستے ادارے تک پہنچنے کی رہنمائی کرتے ہیں۔ جی ٹی روڈ سروس موڑ سے اُدھوال روڈ، فاصلہ تقریباً ایک کلو میڑ۔ رحمان شہید روڈ، عثمان پلازہ چوک سے بادشاہی روڈ پر فاصلہ تقریباً ایک سے ڈیڑھ کلو میٹرہے۔ ادارہ ہذا کی تین منزلہ عمارت تقریباً ایک کنال 4مرلے زمین پر قائم ہے۔ اس کی بڑھتی ہوئی ضروریات، طالبات کی تعداد اور شعبہ جات کی کثرت کی وجہ سے الحمدللہ مزید دس کنال پر مشتمل جگہ ا للہ کے فضل وکر م سے زیر تعمیر ہے۔

مرکزِ دعا و عطا

                    اللہ و رسول ﷺ کی محبت سے اپنی شخصیت کو تعمیر           کریں، کہ یہ ایسا کندن  ہے کہ انسان کو گوہرِ نایاب بنا دیتا ہے
 

سیفیہ رحمانیہ مدارس نیٹ ورک

الحمدللہ ادارہ ہذا اپنی متعدد پھل دار شاخو ں (مدارس) کے ساتھ پاکستان کے مختلف شہروں میں پورے عروج کے ساتھ پھیلا ہوا ہے ۔  ان تمام برانچز  کی ناظمات  جو پاکستان کے گلی کوچوں میں چہرہ ء والضحیٰ کی ضیاء پاشیاں کرنے اور آقا علیہ السلام کے نام اور کام سے علاقوں کو منور کرنے میں مصروف ہیں۔  ان تمام مدارس میں ناظرہ قرآن شریف ،  ترجمہ و تفسیر ,   درس نظامی ، سکولنگ، شعبہ حفظ( بعض مدارس میں) خواتین کیلئے تربیتی ، عملی تعمیل دین کورس  ۔  ان تمام شعبہ جات میں تعلیم کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔  پاکستان بھر میں مدارس  کے پھیلے ہوئے اس جال کے علاوہ بیرونی ممالک میں بھی اس مقدس مشن کا آغاز ہو چکا ہے۔  اسپین ، اٹلی ، ناروے، انگلینڈ،  سعودی  عرب میں طالباتِ جامعہ ہذا ماشاء اللہ پیغامِ حق پہنچانے میں سر گرمِ عمل ہیں۔

نظریہ

علم  جس قدر سادہ اور مختصر لفظ ہے ۔ اتنا ہی اہم اور روح کی گہرائیوں تک متاثر کرنے والا ہے۔ مگر علم محض نقوشِ حروف، خطوط، آواز، بولیوں، اور چھوٹی  بڑی کتابوں کا نام نہیں ہوتا بلکہ ایسی ذہنی ، دماغی اور عملی تربیت کا نام ہے۔ جس کے ذریعے  انسان کی فطرت  ، قوت و صلاحیت کو ابھار کر سنوارنا اور منظم کرنا ہے ۔  اور  انسانی  جذبا ت حسیات کو ایک عمدہ  اور اعلیٰ نصب العین تک لا کر مہذب  اور شائستہ بنانا ہے ۔ یہ علم ہی تو ہے جس نے انسان کو شرف و فضیلت بخشا یہاں تک  کہ مسجود ملائکہ ک بنایا۔  ہر قوم  اور ہر  معاشرے   کاعلم کے بارے میں مخصوص نظریہ  ہے ۔ اور خود کو زندہ اور  منفرد  رکھنے کے لئے اپنا الگ نظریہ ء تعلیم مرتب کرتا ہے ۔ کیونکہ اس کابنیادی مقصد  نظریہ ء زندگی کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ہر قوم اور معاشرہ تو اپنا نظریہ خود مرتب کرے۔ مگر مسلم معاشرے کا یہ اعزاز ہے  کہ ربّ کریم ہمارا نظریہ ء تعلیم  خود مرتب  فرما کر اپنے محبوب کریم کے ہاتھ میں دے رہا ہے ،  تو پھر سوچنا ہو گا  کہ یہ نظریہ کتنا مضبوط ، جامع ، لافانی، اور دائمی ہے۔ مرکزی جامعہ سیفیہ رحمانیہ انہیں عطاؤں میں سے ایک عطا ہے  جس میں معمولی اور غیر معمولی ، اندرونی و بیرونی ، تدریسی  و غیر تدریسی ،  تعمیراتی و غیر تعمیراتی ،  تبلیغی و اشاعتی   غرض جامعہ سے متعلقہ  ہر شعبہ خواتین ہی کی زیر نگرانی افعال  میں متحرک ہے۔ بانی و مہتممہ محترمہ تسنیم ہاشمی  صاحبہ کی زیر سر پرستی ان کی منفرد سوچ اور کوشش کو عملی جا مہ پہنانے کے لئے  نوجوان بچیوں اور خواتین کی  ایک کثیر تعداد  بہت ہی  خوبصورت اور باوقار اور  با شرع وباپردہ طریقے سے شاہرِاہ عروج پر کامیابی و کامرانی سے رواں دواں ہیں۔ یہ تو فضل ِ الہی تھا  جس نے اپنے سایہ میں  عورت جیسی کمزورو نا تواں مخلوق کو جگہ عطا فرماکر  نہ صرف تحفظ عطا کیا بلکہ  ہمت، حوصلے اور ایسی  کامیابیوں سے نوازا کہ بعض مقا مات پر  مرد حضرات کی  قیادتوں کو بھی ورطہء حیرت میں ڈال دیا۔  

اغراض و مقاصد

وَلۡتَكُنۡ مِّنۡكُمۡ اُمَّةٌ يَّدۡعُوۡنَ اِلَى الۡخَيۡرِ وَيَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَيَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِ‌ؕ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ‏ ۞

“اے مسلمانوں ! تم سب کو ایک جماعت ہونا  چاہیے۔ یا ایسی جماعت بنو یا ایسی جماعت بن کے رہو ، جو تمام ٹیڑھے لوگوں کو خیر کی دعوت دے۔ عالم دین یعنی  علم دین کے   ماہر اور علم طب کے ماہر کے کام میں بہت مشابہت  پاِِِ ِِ ئی جا تی ہے۔ جس طرح حکیم   ماحول ، موسم اور طبیعت کی ضرورت کے پیش نظر دوا تجویز کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں مریض شفا یاب ہوتے ہیں۔ اسی طرح علم دین کے ماہر بھی  اپنی قوم ، نسل ، عوام ، علاقہ، ماحول ، کی   ضرورتوں کو پیش نظر رکھتے ہوے  تعلیم و تربیت کا اہتمام کرتے ہیں۔  جس کے نتیجے میں عوام الناس  ان درسگاہوں سے منسلک ہو کر  گناہوں اور بے عملی کی بیماریوں سے صحت یاب ہوتے ہیں۔ اللہ ورسول کی محبت و رضا کی تڑپ حاصل کرتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ان تمام برائیوں اور بیماریوں سے چھٹکارہ نصیب ہوتا ہے ۔ یہ  بیماریاں خواتین میں چونکہ کثرت سے پائی جاتی ہیں۔ جن کے نتیجے میں پورا معاشرہ ،  ماحول، خاندانوں کے خاندان  بیمار نظر آتے ہیں۔ سو  ان بیماریوں کے سد باب کے لئے نورانی ، روحانی ، ایمانی ، عرفانی،  شفا ء خانوں کا قائم ہونا اشد ضروری ہے۔  جس کی ایک کڑی جامعہ ہذا ہے۔  جس کے مرکزی مقاصد مندرجہ ذیل ہیں:

قرآن مجید

کیا حسنِ قرآنی ہے ہم دنیا کو بتا دیں گے

ہم نغمہ ء قرآنی دنیا کو سنا دیں گے

ہر فرد کو اسکا  ہم دیوانہ بنا دیں گے

ہر قلب میں چاہت کی اک آگ لگا دیں گے

اسلامی تعلیمات

انفرادی اور اجتماعی زندگی کے بارےمیں اسلامی احکام کے مطابق شعور پیدا  کرنا۔

اسلامی ماحول

دینی مدارس اور کالجز ، یونیورسٹیز کی طالبات کے درمیان پیدا شدہ فاصلوں کو ہم آہنگ  اور قرب میں بدلنے کی کوشش کرنا، تزکیہ نفس کی عملی تر بیت ، قدیم و جدید علوم کا ایسا حسین امتزاج پیدا کرنا  جس سے مغربی  تہذیب و فکر کے برے اثرات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔

غرباء کی مدد

تھوڑی سی مسکراہٹ سے تھوڑی سی مدد، انسانی زندگی کو معنی بخشتی ہے۔

روحانی تربیت

ممکنہ حد تک امت مسلمہ کے اس احساس   کمتری کاتدارک کرنا جو اکثر دینی مدارس کے طلباوطالبات میں انگر یزی   وغیرہ نہ پڑھنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ تاکہ عصر جدید کے تقاضو ں سے آشنا کیا جا سکے ۔ عالم نسوانیت میں اعلی اخلاق و کردار کی  تشکیل ہو ۔ اور انہیں ان کے مقامات عالیہ سے آگاہی دلائی جائے جو شریعت محمدیہ ﷺ کی بدولت انہیں عطا ہوئی ہیں۔

پاکیزہ ماحول

پاکیزہ ، شرعی اور با پردہ ماحول میں خواتین کو عصری  اور  دینی تعلیم سے بہرہ ور کررنا۔

چند سنہری الفاط

سٹوڈنٹس ٹیسٹیمونیل

heading-image

Ⓡ MJSRG © 2022 - All rights reserved. Develop by Laiba Shafi